انقرہ: ترکی نے کہاہے کہ جنگ زدہ ملک شام کے ادلب میں شامی حکومتی دستوں کے ہاتھوں اس کے پانچ فوجیوں اور ترک فوج سے وابستہ تین غیر فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ترکی نے شامی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

ترکی کی وزارت دفاع نے کہا کہ شام میں باغیوں کے زیر کنٹرول آخری ٹھکانے پر شامی حکومتی فورسز کی بمباری میں اس کے سات فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

وزارت نے کہا کہ ترکی کی فوج کی ، جو تازہ کمک کے طور پر روانہ کی گئی تھی، آمد کی پیشگی اطلاع دے دیے جانے کے باوجود اس پر بمباری کی گئی ۔لیکن روس کا ، جو شامی صدر بشار الاسد ا سب سے بڑ ا حمایتی ہے،کہنا ہے کہ رابطہ کے فقدان کے باعث گذشتہ شب ترک فوجی حملہ میں مارے گئے۔

ایسے راست تصادم اگرچہ شاذو نادر ہی ہوئے ہیں لیکن آثار و قرائن اس امر کی گواہی دے رہے ہیں کہ ترکی اور حکومت شام دونوں کے درمیان کشیدگی میں اور بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

یوکرین روانگی سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ترکی کے صدررجب طیب اردوغان نے کہا کہ شامی فوجی اہداف کے خلاف ترکی نے جنگی طیاروں اور توپخانے کا استعمال کیا۔

اردوغان نے کہا کہ ترک کارروائی میں30تا35شامی فوجی مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ جو ترکی کے عزم و استقلال کو آزمائے گا اس قسم کے جوابی حملوں سے اپنی غلطی کا احساس کر لے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ اس کے فوجیوں کو نشانہ بنایاجائے اور وہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *