ریاض : سعودی عرب میں سماجی اقدار میں نرمی کے بعد پہلے کریک ڈاؤن میں 200 سے زائد افراد کو نامناسب لباس پہننے اور ہراساں کرنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاض کی پولیس نے سماج رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے مختلف ٹوئٹس میں کہا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 120 خواتین اور مردوں کو ’ نامناسب لباس‘ پہننے سمیت عوامی اخلاقیات کو مجروح کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ٹوئٹس میں مزید کہا گہا کہ خلاف ورزی کرنے والے افراد پر غیرمتعین کردہ جرمانے عائد کیے گئے۔پولیس نے علیحدہ بیانات میں کہا کہ کئی خواتین کی جانب سے سوشل میڈیا پر شکایت کی گئی تھی کہ انہیں ریاض میں ایم ڈی ایل بیسٹ فیسٹیول کے دوران ہراساں کیا گیا تھا جس کے بعد ہراسانی کے مختلف کیسز میں 88 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ریاض میں منعقد کیے گئے الیکٹرانک میوزک فیسٹیول میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی جسے منتظمین نے سعودی عرب کا سب سے بڑا میوزک فیسٹیول قرار دیا تھا۔تاہم پولیس نے گرفتاریوں کی مدت سے متعلق سمیت مزید کوئی تفصیلات بیان نہیں کی۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر پابندیوں میں کمی، سنیما پر دہائیوں سے لگی پابندی ہٹانے، خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے اور اسپورٹس فیسٹیول میں شرکت کی اجازت دینے کے بعد یہ اس نوعیت کا پہلا کریک ڈاؤن ہے۔

ٹورزم اتھارٹی کی انگریزی زبان کی ویب سائٹ پر جاری ہدایت میں کہا گیا کہ مرد اور خواتین چست لباس پہننے یا کسی گستاخانہ زبان یا تصاویر پر مبنی لباس پہننے سے گریز کریں۔اس میں مزید کہا گیا کہ ’ خواتین کو عوامی مقامات پر اپنے کندھوں اور گھٹنوں کا ڈھانپنا چاہیے‘۔

عوامی شائستگی سے متعلق ہدایات اپریل میں کابینہ کی جانب سے منظور کی گئیں تھیں جنہیں بڑے پیمانے پر مبہم سمجھا گیا تھا اور اس سے عوام میں تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ انہیں ترجمانی کرنی پڑے گی۔اس کے ساتھ ہی عوام میں ’اخلاقیات کی پالیسی ‘ کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *