لندن: معتبر ذرائع کے مطابق گذشتہ روز افغانستان کے دارالخلافہ کابل کے شور بازار علاقہ میں واقع گوردوارے پر جان لیوا حملہ کے پس پشت طالبان کے دہشت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک گروپ کا ہاتھ ہے جو اس نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے کیا ہے ۔

اس حملہ کی ہندوستان میں سکھ مت اور دیگر مذاہب والوں نے بھی شدید مذمت کی ہے۔ ہندوستان کے کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ ٹائمس آف انڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ مذہبی اقلیت کی عبادت گاہ پر س قسم کا بزدلانہ حملہ خاص طور پر ایسے تکلیف دہ حالات میں جب پوری دنیا موذی عالمی وباکورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے، نہ صرف نہایت درجہ قابل مذمت ہے بلکہ اس حملہ کو انجام دینے والے اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی شیطانی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

اس سے قبل اگرچہ طالبان نے اس حملہ میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور اس کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بیان جاری کر کے کہا تھا کہ اس حملہ میں اس کے انتہاپسندوں کا کوئی ہاتھ نہیں ہے لیکن دوسرے بیان میں جو دولت اسلامیہ فی العراق و الشام خراسان نے جاری کیا، یہ دعویٰ کر کے کہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کی کارروائیوں کا انتقام لینے کے لیے یہ حملہ کیا گیاہے ثابت کر دیاکہ یہ حملہ پاکستان کی آئی ایس آئی کے اشاروں پر طالبان کے ہی دہشت گرد بازو حقانی نیٹ ورک نے کیا ہے ۔

یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ حقانی گروپ کا سربراہ سراج الدین حقانی طالبان کا ڈپٹی لیڈر ہے اور ان دونوں گروپوں کو پاکستان کی آئی ایس آئی کی حمایت و مالی اعانت حاصل ہے۔اس حملہ میں داعش خراسان کا ہاتھ اس لیے بھی نہیں ہے کہ ایک ہفتہ پہلے ہی طالبان اپنی آفیشیل ویب سائٹ پر یہ اعلان کر چکے ہیں کہ اس نے داعش خراسان کا افغانستان سے صفایہ کر دیا ہے۔اور اسلامی امارات کے خصوصی دستوں نے زبول، ننگر ہاراورجوزوان کے بعد کونار صوبہ سے بھی داعش خراسان کو دفع کر کے افغانستان میں اس کا آخری قلعہ بھی نیست و نابود کر دیا ہے اور اب پورے ملک میں اس کا نام و نشان نہیں ہے۔

اس سے بھی ثابت ہو جاتا ہے کہ اس حملہ میں صرف اور صرف طالبان اور اس کے دہشت پسند بازو حقانی نیٹ ورک کا ہاتھ ہے۔واضح ہو کہ بدھ کے روز نامعلوم بندوق برداروں اور خود کش بمباروں نے افغانستان کے دارالخلافہ کابل میں واقع سکھوں کے ایک گوردوارے پر حملہ کر دیاتھا جس میں کم از کم27افراد ہلاک اور 8دیگر زخمی ہوگئے۔100افراد کو جن میں خواتین و بچے بھی تھے بحفاظت گوردوارے سے نکال لیا گیا۔اگرچہ سرکاری طور پر بتایا جارہا ہے کہ 25افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن ابھی حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس حملہ میں ہلاک شدگان کی اصل تعداد کتنی ہے ۔کیونکہ اس اچانک وحشیانہ کارروائی میں بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے۔

بیان کے مطابق وسطی کابل کے شور بازار علاقہ میں واقع اس گوردوارے پر صبح8بجے حملہ کیاگیا تھا۔افغان پارلیمنٹ میںسکھوں کی نمائندگی کرنے والے ایک ممبر پارلیمنٹ نریندر سنگھ خالصہ نے کہا کہ انہیں اس حملہ میں 25 افراد کے ہلاک اور8کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دس سال قبل بھی افغانستان میں سکھوں پر جان لیوا حملہ کیا گیا تھا جس میں کم از کم19سکھ مارے گئے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *