تہران: امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے دس روز بعدایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ کشیدگی دور کرنا چاہتا ہے ۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملہ میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی کشیدگی میں کمی لانے کے حق میں ہے۔

واضح ہوکہ امریکی ڈرون حملہ میں ایک ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بغداد میں واقع امریکی فوجی اڈوں پر مزائل حملے کیے تھے اور ان حملوں کے دوران ایران نے غلطی سے ایک یوکرین مسافر بردار طیارے کو بھی مار گرایا تھا۔

یوکرین طیارہ حادثہ میں ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد تعزیتی جلسہ و شب بیداری پروگرام کے پر تشدد احتجاج میں بدل جانے اور تعزیتی جلسہ میں شرکت کرنے والے برطانوی سفیر متعین پاکستان رابرٹ مائیک کائرکی گرفتاری و رہائی کے بعدایران کے دارالخلافہ تہران میں حفاظتی بندوبست سخت کر دیا گیا تھا۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مظاہرین کو پریشان و ہراساں کرنے کے خلاف ایران کو انتباہ دیا اور کہا کہ ماہ نومبر میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ پر احتجاج اور ریلیوں کے خلاف ہلاکت خیز کریک ڈاؤن کو نہ دوہرائے۔

ٹرمپ نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا ایران کے رہنماؤں کے نام! ” اپنے احتجاجیوں کو ہلاک نہ کرو“۔

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ ٹرمپ پھر بھی کشیدگی ختم کرنے کے لیے کسی پیشگی شرط کے بغیر افہام و تفہیم سے نئی راہیں تلاش کرنے کے خواہاںہیں۔لیکن ایران اس پرمصر ہے کہ جب تک امریکہ پابندیاں نہیں اٹھا لیتا کوئی مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *