واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس عہدیداران سے انہیں ایسی کوئی خاص شہادت موصول نہیں ہوئی جس سے ثابت ہوتا ہو کہ ایران چار امریکی سفارت خانوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

واضح ہو کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو حق بجانب قرار دینے کے لیے اس قسم کے حملوں کا منصوبہ بنائے جانے کا دعویٰ کیا تھا ۔

ایسپر نے سی بی ایس کے ”قوم کے روبرو“ پروگرام میں یہ کہتے ہوئے کہ وہ ٹرمپ کے اس خیال سے متفق تھے کہ امریکی سفارت خانوں کے خلاف مزید حملے ہو سکتے ہیں کہا کہ فوکس نیوز کو ٹرمپ کے خیالات کسی حملہ کے منصوبہ کی کسی مخصوص شہادت پر مبنی نہیںتھے ۔

صدر نے جو کہا اس کا لب لباب یہ تھا کہ شاید سفارت خانوں پر مزید حملے ہو سکتے ہیں اور میں نے تو بس ان کے خیال سے سب کو مطلع کیا تھا۔یہ معلوم کیے جانے پر کہ کیا انٹیلی جنس افسروں نے اس موقع پر کوئی ٹھوس ثبوت پیش کیا تھا ایسپر نے کہا کہ چار سفارت خانوں کے حوالے سے انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیکھا ۔

عراق کے دارالخلافہ بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملہ میں ایک ایرانی فوجی جنرل قاسم سلیمانی کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے ۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے یہ کارروائی اس لیے کی کیونکہ عراق اور خطہ کے دیگر ممالک میں واقع امریکی سفارتکاروں اور وہاں تعینات امریکی فوجیوں پر حملوں کا سخت خطرہ منڈلاہا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *