مسلم طلبا کو مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر والدین کو سزا دی جائے گی:چین

Xinjiang
بیجنگ: چین کے مسلم اکثریتی علاقہ میں نئے تعلیمی ضابطے نافذ کئے گئے ہیں جن کے تحت طلبا کی مذہبی سرگرمیوں پر نئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔اگر طلباءکو مذہبی سرگرمی میں حصہ لیتے پایاگیا تو پولیس ان کے والدین کو گرفتار کرے گی۔ قبل ازیں یہاں ایغور نسل کے مسلمان مردوں کی داڑھی اور عورتوں کے اسکارف پہنے پر بھی پابندی لگادی گئی تھی۔
اب نئی پابندی کے تحت بچے کسی مذہبی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے اور حکام نے حالیہ برسوں میں سکنکیانگ کے تہ خانوں میں چلنے والے مدرسوں کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔ نئے تعلیمی ضابطے یکم نومبر سے نافذ ہوں گے جن کے تحت والدین اپنے بچوں کو مذہبی رسم و رواج کی طرف راغب نہیں کرسکتے اور نہ ہی ان پر عمل کر نے پر مجبور کرسکتے ہیں.ضابطہ کے تحت نہ تو والدین بچوں میں انتہا پسندانہ خیالات کو فروغ دے سکتے ہیں نہ ہی انہیں مذہبی شناخت والے یا دوسری علامات استعمال کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
حکومت نے کہا ہے کہ ”کسی بھی گروپ یا شخص کو اس طرح کا عمل روکنے اور پولیس کو اس کی خبر دینے کا حق ہے۔نئے ضابطوں کے تحت اسکولوں میں کسی بھی قسم کی مذہبی سرگرمی ممنوع ہوگی۔ اگر والدین اپنے بچوں کو انتہا پسندانہ یا دہشت گردانہ طریقوں سے دور رکھنے میں کامیاب نہیں ہوں گے تو پھر وہ ان اسکولوں میں نہیں پڑھ سکیں گے انہیں اصلاح گھر یا خصوصی اسکول بھیجا جائے گا۔
اسکولوں کو اپنے طلبا کو علاحدگی پسندی اور انتہاپسندی سے دور رکھنا ہوگا یا ایسا ماحول تیار کرنا ہوگا جس میں وہ سائنس رویہ اختیار کریں۔ سچائی کو جانیں جہالت کو درگزر کریں اور توہم پرستی کی مخالفت کریں۔