حیدر آباد: اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں مٹیاری ضلع کے ساحلی علاقہ میں واقع گاؤں سلارو میں ناموس کے نام پر ایک ہی کنبہ کے چھ افراد کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا۔

مقتولین کی شناخت مرتضیٰ رند، اس کا23سالہ بھائی مجنوں رند،بھٹو 20سال، اور بہنیں 21سالہ گلابی، 38سالہ جیدون اور کمسن ثمرین کے طور پر کی گئی ہے۔ایک دس سالہ رشتہ دار شکیلا زخمی ہے جبکہ مرتضیٰ کی بیوی نسرین اور اس کا چھوٹا بچہ کرشماتی طور پر بچ گئے۔

مٹیاری پولس کے مطابق بندوق بردار مرتضیٰ کے گھر میں گھسے اور پلنگوں پر سو رہے لوگوں پر اندھا دھند گولیاں برسانا شروع ر دیں۔ یہ حملہ نسرین بروہی کی مرتضیٰ کی مرضی کی شادی کی وجہ سے بروہی اور رند قبیلوں کے درمیان رنجش کا شاخسانہ بتایا جاتا ہے۔پولس ذرائع نے مزید بتایا کہ مرتضیٰ کے کنبہ نے جو بھیٹ شا میں رہائش پذیر تھا،چند سال قبل سلارو گاؤں میں ایک جنگلاتی زمین خریدی تھی جہاں مرتضیٰ کی نسرین سے ملاقات ہوئی ۔

کچھ عرصہ بعد جنوری2018میں نسرین مرتضیٰ کے ساتھ بھاگ گئی لیکن قبل اس کے کہ یہ دونوں شادی کرتے بروہی قبیلے والوں نے طرفین کے بڑوں کو مدد سے رندقبیلے کو مجبور کر دیا کہ وہ نسرین کو بروہیوں کو واپس کر دے۔بزرگوں نے رند قبیلے پر 12لاکھ روپے جرمانہ بھی لگایا جو انہون نے بروہیون کو دے دیا۔او کہا کہ اب جبکہ وہ جرمانہ ادا کر چکے ہیں لہٰذا نسرین کو ان کے حوالے کر دیا جائے۔

لیکن بروہیوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اسے تو ”کاری“ کے طور پر قتل کر دیا گیا ہے اور اب وہ اسی طرح ”کارو“( مرتضیٰ کو)کو بھی ہلاک کر دیں گے۔جبکہ ایسا نہیں تھا بلکہ بروہیوں نے جو اسی دوران تانڈو علاقہ میں منتقل ہو گئے تھے نسرین کو قتل نہیں کیا تھا بلکہ اسے کراچی کے رہائشی ایک جتوئی قبیلہ کے شخص کو فروخت کر دیا تھا۔لیکن وہ اس کے گھر سے بھاگ گئی اور واپس مرتضیٰ کے پاس آگئی۔

اسے ایک عدالت میں پیش کیا گیا جس نے بعد میں اسے عدالتی تحویل میں دے دیا اور اس کے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی۔پیر کے روز کی واردات کے بعد نسرین نے ایک مقامی صحافی کو بتایا کہ اس نے مرتضیٰ سے نکاح کرنے سے پہلے عدالت میں علیحدگی کا کیس دائر کیا تھا۔لیکن اس کے گھر والوں نے اسے معاف نہیں کیا اور آخر کار مرتضیٰ کے خاندان کو ہی ختم کر دیا۔

کہا جاتا ہے کہ اس میں نسرین کا زندہ بچ جانا اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ اس واردات کے پس پشت جتوئی شخص کا، جسے نسرین کو فروخت کیا گیا تھا، ہاتھ ہے۔نسرین کا باپ فرار ہے۔نسرین کو مرتضیٰ کے رشتہ داروں کے گھر منتقل کر دیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *