اسلام آباد:لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ وضاحت کرے کہ آخر اس نے پاکستان مسلم لیگ نواز(پی ایم ایل این) کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم میان محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کا نام ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے میں سات روز سے زیادہ کا وقت کیوں لگا۔

9دسمبر کو ہائی کورٹ نے مریم کی درخاست پر سماعت کرتے ہوئے حکومت کو اس معاملہ پر فیصلہ کرنے کے لیے سات روز کا وقت دیا تھا۔ لیکن حکومت نے مقررہ مدت میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جس کی وجہ سے مریم نے21دسمبر کو دوسری درخواست داخل کی۔

آخر کار وفاقی ھکومت نے 24دسمبر کو اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہوئے مریم کی دخواست مسترد کر دی۔مریم کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی والی ایک دو ججی بنچ نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ تاخیر کا سبب بتائے ۔

سماعت کے دوران مریم کے وکیل نے عدالت سے پھر استدعا کی کہ ان کی موکلہ کا نام ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا جائے۔

لیکن عدالت نے وکیل سے کہا کہ وہ بھی ضاحت کرے کہ ان کی موکلہ کا نام ایکزٹ کنٹرول لسٹ سے کیوں ہٹا دینا چاہئے۔جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مریم لندن میں زیر علاج اپنے والد کی تیمار داری کے لیے جانا چاہتی ہیں۔

جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کونوٹس جاری کر دیا اور سماعت 23جنوری تک موقوف کر دی۔مریم اور ان کے والد نواز شریف کا نام 2018میں ایون فیلڈ کیس میں مجرم قرار دیے جانے نے بعد ایکزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *