اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے آخری متبادل یہ بچا ہے کہ ملک گیر پیمانے پر کرفیو نافذ کر دیا جائے۔ اور ایسی صورت حال میں وہ سب سے پہلے عوام خاص طور پر غریبوں اور دہاڑی پر کام کرنے والے مزدورو ں نیز کم آمدنی والے گروپوں میں گھر گھر جا کرریلیف اور اشیائے خورد و نوش و ضروریہ پہنچانے کے لیے رضاکاروں کی ایک ٹیم تشکیل دیں گے۔ پرقائم منسٹر ہاو¿س میںسینیئر صحافیوں اور ٹی وی اینکروں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ حکومت کی جانب سے تاخیر سے اقدام کرنے کے باعث ہی کورونا وائرس ملک میں پھیلا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت پاکستان نے دنیا کی دیگر حکومتوں سے زیادہ بہتر طریقہ سے عالمی وزب کورونا وائرس سے نپٹا ہے۔اپنے سابقہ موقف پر کہ کرفیو جیسے حالات سے یومیہ اجرت والے مزدوروں اور غریبوں پر منفی اثر پڑے گا،قائم رہتے ہوئے وزیر اعظم خان نے کہا کہ لوک ڈاو¿ن کئی مرحلوں میں ہوگا اور آخری مرحلہ میں کرفیو کا نفاذ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں لاک دٓو¿ن اس وقت کیا گیا جب کوروناوائرس کے صرف21مصدقہ کیسز سامنے آئے ۔انہوں نے کرفیو نافذ کرنے پر اصرار کرنے والے میڈیا کے نمائندوں سے ہی سوال کر ڈالا کہ بھائی اگرکرفیو بھی کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے میں ناکام رہا تب کون سا متبادل بچتا ہے۔انہون نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی حالت اٹلی اور دیگر یورپی ممالک جیسی نہیں ہے جہاں کرفیو کے دوران عوام کو اشیائے ضروریہ کرفیو کے نفاذ سے پہلے ہی پہنچادی گئی ہیں۔