اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ملیشیا کے دورے پر جانے سے قبل ہفتہ کی شام میں ترکی کی خبر رساں ایجنسی اناضول کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ و ایران کے درمیان کشیدگی کے حالیہ اضافہ کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے پاکستانکی سفارتی مساعی نے اہم کردار ادا کیا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میںمزید کوششیںکرنے کی ضرورت ہے اور ہم جتنا ممکن ہوسکے کا مزید کریںگے۔

گذشتہ ستمبر اکتوبر میںجب سعودی عرب کی تیل تنصیب پر حملہ ہوا تو پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا۔ ہم نے سعودی عرب سے بات کی ۔ہم ایران گئے ، ہم نے امریکہ سے بات کی۔

اور درحقیقت ہم سمجھتے ہیں کہ کشیدگی میں کمی لانے میں ہم نے اپنا کرداد ادا کیا ہے ۔لیکن جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مستقل اور پائیدار حل کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

فی الحال حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔لیکن اس وقت میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے جنگ ٹال دی ہے۔پاک ترکی تعلقات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کا وسط فرور ی میں دورہ پاکستان متوقع ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی اردوغان کے دورے سے دونوں ملکوںکے درمیان برادرانہ تعلقات میں مزید استحکام آئے گا۔عمران نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے مقصد سے اردوغان کے ہمراہ مختلف تجارتی اداروں کے نمائندوں اور سرمایہ کار وں کا وفد بھی آئے گا ،۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ترکی کئی پاکستانی شعبوں میں بشمول کان کنی پاکستان کی مدد کر سکتا ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان مختلف شعبوں میں ترکی سے تکنالوجی تبادلہ کا متمنی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *