جموں و کشمیر کے کچھ سیاسی لیڈروں کی عنقریب رہائی متوقع،کچھ کو گھر جانے کی اجازت مل سکتی ہے

علامتی/تصویر سوشل میڈیا
سری نگر: کشمیر کے کچھ سیاسی لیڈروں کو ، جو 5اگست سے داخل زنداں ہیں عنقریب رہا کر دیے جائیں گے۔ دوسری جان مرکزی علاقہ کا ایڈمنسٹریشن پہلے ہی ان لیڈروں کی نقل و حرکت پر عائد بندشیں نرم کر چکا ہے۔
مختلف سیاسی پارٹیوں کے کم و بیش چار رہنماؤں کی جانب سے درخواست کیے جانے کے بعد سنیچر کے روز چند گھنٹے کے لیے ان کے گھر لے جایا گیا تھا۔کچھ سیاسی لیڈروں نے جو اپنے مکانات میں نظر بند ہیں علالت کی بنیاد پر وادی سے باہر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
زیر حراست کچھ سیاسی لوگوں کو ایم ایل اے ہاسٹل سے رہا کیا جا سکتا ہے لیکن قطعی منصوبہ مرکزی علاقہ کا انتظامیہ مرکز سے مشاورت کے بعد ہی بنایا جائے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرکز نے جب سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ کی اور جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ ختم کر کے اسے دو مرکزی علاقوں لداخ اور جموں و کشمیر کی شکل میں تقسیم کیا اسی وقت یعنی 5اگست سے ریاست کے تمام سیاسی لیڈران کو حراست میں لے لیا گیاتھا۔
مرکزی علاقوں کا باقاعدہ قیام 31اکتوبر کو ہوا۔جو سیاسی لیڈران گرفتار کیے گئے ان میں سابق وزراءاعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔ فاروق عبداللہ کی 17ستمبر کو سخت قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری دکھائی گئی۔عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شہر کے مختلف علاقوں میں قیدی بنا کر رکھے گئے ہیں۔
چونکہ سری نگر میں سرد لہر چل پڑی تھی اس لیے18نومبر کو 34سیاسی قیدیوں کو سینتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کر دیا گیا تھا کیونکہ ہوٹل میں سردی سے بچاؤ کا کوئی معقول انتظام نہیں تھا۔