نئی دہلی:گزشتہ روز غالب اکیڈمی میں ماہانہ ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر آل انڈیا ریڈیو کے سابق ڈائرکٹر جنرل فیاض شہریار نے احمد علی برقی اعظمی کے شعری مجموعہ محشر خیال کا اجرا کیا۔ اس موقع پر فیاض شہر یار نے اپنی تقریر میں کہا کہ احمد علی برقی کسی چیز کو بیان کرنے کے لیے نثر سے زیادہ شعر کا سہارا لیتے ہیں وہ برق رفتار سے شعر کہتے ہیں۔

شہریار صاحب نے اردو کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو سے محبت کرنے والوں میں سبھی مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔اردو پڑھنے اور لکھنے والوں میں غیر مسلم پیش پیش رہے ہیں۔ اردو رسم الخط اور تلفظ سے لفظوں کی شیرینی میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے اردو کی چاشنی سے بات عوام کے دلوں میں اتر جاتی ہے۔سبھی زبانوں کی اپنی خصوصیات ہیں۔۔ سنسکرت دنیا کی بہترین زبان ہے۔اس میں ادب کا حصہ زیادہ ہے۔۔

نشست کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی اس موقع پر سہیل انجم نے اردو زبان پر ایک مضمون پڑھا۔جس میں مختلف اشعار سے اردو زبان کی افادیت ومقبولیت پر رووشنی ڈالی۔ سامعین نے مضمون کو دلچسپی سے سنا،چشمہ فاروقی نے آگرہ کے عنوان سے ایک تحقیقی مضمون پڑھا۔ موجود شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔

وقت کی دہلیز پر ہر روز رکھ دیتا ہے کون
اک چراغِ زندگی شام و سحر جلتا ہوا
جی آر کنول

مجھے کردیا خود سے بیخود انھوں نے
نگاہوں سے دے کر پیام اللہ اللہ
احمد علی برقی اعظمی

طویل ہے گر کسی کو تو کسی کو مختصر بھی ہے
بڑا یا چھوٹا ہونا زندگی کا،سوچ پر بھی ہے
آر سی ورما ساحل

علمبردار ہے سچائیوں کا
قلم کو آزمانا ہے ہمیشہ
نسیم بیگم

بجھی سی آگ کا دھواں ہوں میں
بند ہونٹوں کی بھی زباں ہوں میں
دویا جین

نئے اس سال کی تم کر مبارکباد کیسے دوں بولو
کسی کی مانگ اجڑی ہے کسی کا لال کھویا ہے
نگار بانو

معطر کر گئی محفل کلام یار کی خوشبو
ہے اک اک لفظ میں اس کے بسی کردار کی خوشبو
سمیر دہلوی

بادہ نوشی کی لاج رکھنے کو
خون دل بھی شریک ِ جام کرو
ذہینہ صدیقی

دیکھتا ہے کیوں کوئی مظلوم سوئے آسماں
بیکسوں کی یہ دعائے بے زبانی اور ہے
ولی اللہ ولی

جبر کب روک سکا قافلے دیوانوں کے
اڑ گئے چیتھڑے ہر بار ہی فرمانوں کے
اسرار رازی

اردو ہیں ہم زباں ہیں،ہم خوشی کا نشاں ہیں
ہم ارادوں کے پکے،جن کے سب آسماں ہیں
شہلا احمد

اس موقع پر شرکا میں سجاد رضوی،غلام نبی کمار،امداد ساقی،شاداب تبسم، حنا آفرین،فضل بن اخلاق کے اسماائے گرامی شامل ہیں۔نشست میں فرقان علی اور شکیل سونی پتی نے بھی اپنے اشعار پیش کیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *