نئی دہلی: سپریم کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر سٹیزن (این آر سی) پر حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس پورے معاملہ پر فریقین کے دلائل سنے بغیر اسٹے نہیں دیا جا سکتا۔

اس نے سٹیزن شپ آسام ایکٹ(آسام شہریت قانون) اور سٹیزن شپ امینڈ منٹ ایکٹ(شہریت ترمیمی قانون)کو دو حصوںمیں تقسیم کرکے مرکزی حکومت کو شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے )کے خلاف داخل کی گئی تمام عذر داریوں پر چار اور آسام شہریت قانون کے خلاف داخل عذر داریوں پر دو ہفتہ میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سی اے اے اور این آر سی پر فی الحال اسٹے دینے سے انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ سی اے اے سے وابستہ کسیبھی معاملہ پر ملک کی کسی بھی ہائی کورٹ میں سماعت نہیں کی جاسکتی۔

اس ضمن میں اس نے تمام ہائی کورٹوں کو ہدایت کی کہ جب تک عدالت عظمیٰ اس معاملہ پر اپنا کوئی فیصلہ نہ سنادے اس وقت تک سی اے اے سے متعلق کسی معاملہ کی سماعت نہ کی جائے۔ سپریم کورٹ نے آسام اور تری پورہ کے حوالے سے داخل کی گئی علیحدہ عرضیوں سے متعلق کہا کہ ان عرضیوں پرمرکزکی جانب سے جواب، جس کے لیے مرکز کو دو ہفتہ کی مہلت دی گئی ہے، داخل کرنے کے بعد سماعت کی جائے گی۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں سپریم کورٹ کیتین ججی بنچ نے جس کے دیگر دو جج جسٹس عبدالنذیر اور جسٹس سنجیو کھنہ تھے، کہا کہ اس معاملہ کی سماعت کے لیے ایک پانچ ججی آئینی بنچ تشکیل دی جائے گی۔

جبکہ آسام اور تری پورہ سے متعلق عذر داریوں کی سماعت علیحدہ کی جائے گی۔سپریم کورٹ فی الحال سی اے اے کو چیلنج کرنے والی 143عذر داریوں کی سماعت کر رہی ہے۔سپریم کورٹ نے مرکز کی اس درخواست کو کہ اس معاملہ میں اب کوئی نئی عذر داری نہ داخل کی جائے کہا کہ اس معاملہ پر کوئی بھی نئی عذر داری داخل کی جا سکتی ہے۔

دوران سماعت سینیئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ بیشتر ریاستوں نے این پی آر پر کارروائی شروع کر دی ہے ۔ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے سی اے اے کو آسام معاہدے کی خلاف ورزی سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر عبوری حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی۔

سنگھ نے نشاندہی کی کہ بنگلہ دیشیوں کو 1971آنے کی اجازت تھی لیکن جب بنیادی سال پر نظر ثانی کی گئی تو اس سے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک گیر پیمانے پر جاری تحریک کے دوران کیرل، پنجاب اور مغربی بنگال کی حکومتوں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ سی اے کا نفاذ نہیں کریں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *