( پریم ناتھ بسمل)

خزاں دور گلشن سے جانے لگی ہے
ہر اک سو کلی مسکرانے لگی ہے

سبھی مست ہیں جشن کا دن ہے آیا
خوشی آج نغمہ سنانے لگی ہے

مگر آج غمگیں ہوا دل بہت ہی
کوئی آج پھر یاد آنے لگی ہے

مبارک ہو سب کو نیا سال لیکن
مجھے یادِ ماضی ستانے لگی ہے

ذرا یاد کر اس سہاگن کے دکھ کو
کہ جس کو جوانی رلانے لگی ہے

بھلا کیا خطا تھی! وہ غمگین، تنہا
ہتھیلی سے مہدی مٹانے لگی ہے

ابھی زندگی کا سمندر پڑا ہے
پتوار کیوں ٹوٹ جانے لگی ہے

مناؤں خوشی کس طرح آج بسمل
زمانے کی حالت رلانے لگی ہے
ای میل:premnath178@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *